انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا تو میں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اور غم سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے تسلط سے“ اور انہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ۱؎ نے ذکر کیا ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1541
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا تو میں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اور غم سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے تسلط سے“ اور انہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ۱؎ نے ذکر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1541]
1541. اردو حاشیہ: «الحزن» یہ لفظ ’حا“ کے ضمہ اور ”زا“ کے سکون سے پڑھا جاتا ہے اور دونوں کی فتحہ سے بھی۔ «ھم» اور «حزن» میں فرق یہ ہے کہ «ھم» مستقبل کے اندیشوں کو کہا جاتا ہے اور «حزن» ان پر پریشانیوں کو جوماضی کے کسی واقعہ کی وجہ سے ہوں۔ «ظلع» اور «ضلع» تقریباً ہم معنی ہیں‘ صحیح بخاری میں «ضلع» ضاد کے ساتھ آیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1541