سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
5. باب فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ
باب: چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1581
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاقَ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَةَ الْيَشْكُرِيِّ، قَالَ الْحَسَنُ: رَوْحٌ يَقُولُ: مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ نَافِعُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَبِي عَلَى عِرَافَةِ قَوْمِهِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُصَدِّقَهُمْ، قَالَ: فَبَعَثَنِي أَبِي فِي طَائِفَةٍ مِنْهُمْ، فَأَتَيْتُ شَيْخًا كَبِيرًا يُقَالُ لَهُ: سِعْرُ بْنُ دَيْسَمٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْكَ، يَعْنِي لِأُصَدِّقَكَ، قَالَ ابْنَ أَخِي: وَأَيَّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ، قُلْتُ: نَخْتَارُ حَتَّى إِنَّا نَتَبَيَّنَ ضُرُوعَ الْغَنَمِ، قَالَ ابْنَ أَخِي: فَإِنِّي أُحَدِّثُكَ أَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَنَمٍ لِي، فَجَاءَنِي رَجُلَانِ عَلَى بَعِيرٍ، فَقَالَا لِي: إِنَّا رَسُولَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ، فَقُلْتُ: مَا عَلَيَّ فِيهَا، فَقَالَا: شَاةٌ، فَأَعْمَدُ إِلَى شَاةٍ قَدْ عَرَفْتُ مَكَانَهَا مُمْتَلِئَةٍ مَحْضًا وَشَحْمًا، فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا، فَقَالَا: هَذِهِ شَاةُ الشَّافِعِ، وَقَدْ" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا"، قُلْتُ: فَأَيَّ شَيْءٍ تَأْخُذَانِ؟، قَالَا: عَنَاقًا جَذَعَةً أَوْ ثَنِيَّةً، قَالَ: فَأَعْمَدُ إِلَى عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ، وَالْمُعْتَاطُ الَّتِي لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلادُهَا، فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا، فَقَالَا: نَاوِلْنَاهَا، فَجَعَلَاهَا مَعَهُمَا عَلَى بَعِيرِهِمَا، ثُمَّ انْطَلَقَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، قَالَ أَيْضًا: مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ، كَمَا قَالَ: رَوْحٌ.
مسلم بن ثفنہ یشکری ۱؎ کہتے ہیں نافع بن علقمہ نے میرے والد کو اپنی قوم کے کاموں پر عامل مقرر کیا اور انہیں ان سے زکاۃ وصول کرنے کا حکم دیا، میرے والد نے مجھے ان کی ایک جماعت کی طرف بھیجا، چنانچہ میں ایک بوڑھے آدمی کے پاس آیا، جس کا نام سعر بن دیسم تھا، میں نے کہا: مجھے میرے والد نے آپ کے پاس زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا ہے، وہ بولے: بھتیجے! تم کس قسم کے جانور لو گے؟ میں نے کہا: ہم تھنوں کو دیکھ کر عمدہ جانور چنیں گے، انہوں نے کہا: بھتیجے! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں: میں اپنی بکریوں کے ساتھ یہیں گھاٹی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رہا کرتا تھا، ایک بار دو آدمی ایک اونٹ پر سوار ہو کر آئے اور مجھ سے کہنے لگے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں، تاکہ تم اپنی بکریوں کی زکاۃ ادا کرو، میں نے کہا: مجھے کیا دینا ہو گا؟ انہوں نے کہا: ایک بکری، میں نے ایک بکری کی طرف قصد کیا، جس کی جگہ مجھے معلوم تھی، وہ بکری دودھ اور چربی سے بھری ہوئی تھی، میں اسے نکال کر ان کے پاس لایا، انہوں نے کہا: یہ بکری پیٹ والی (حاملہ) ہے، ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری لینے سے منع کیا ہے، پھر میں نے کہا: تم کیا لو گے؟ انہوں نے کہا: ایک برس کی بکری جو دوسرے برس میں داخل ہو گئی ہو یا دو برس کی جو تیسرے میں داخل ہو گئی ہو، میں نے ایک موٹی بکری جس نے بچہ نہیں دیا تھا مگر بچہ دینے کے لائق ہونے والی تھی کا قصد کیا، اسے نکال کر ان کے پاس لایا تو انہوں نے کہا: اسے ہم نے لے لیا، پھر وہ دونوں اسے اپنے اونٹ پر لاد کر لیے چلے گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعاصم نے زکریا سے روایت کیا ہے، انہوں نے بھی مسلم بن شعبہ کہا ہے جیسا کہ روح نے کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 15 (2464)، (تحفة الأشراف:15579)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/414، 415) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مسلم لین الحدیث ہیں، نیز اس میں مذکور معمر شخص مبہم ہے)

وضاحت: ۱؎: روح نے مسلم بن ثفنہ کے بجائے مسلم بن شعبہ کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1581  
´چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔`
مسلم بن ثفنہ یشکری ۱؎ کہتے ہیں نافع بن علقمہ نے میرے والد کو اپنی قوم کے کاموں پر عامل مقرر کیا اور انہیں ان سے زکاۃ وصول کرنے کا حکم دیا، میرے والد نے مجھے ان کی ایک جماعت کی طرف بھیجا، چنانچہ میں ایک بوڑھے آدمی کے پاس آیا، جس کا نام سعر بن دیسم تھا، میں نے کہا: مجھے میرے والد نے آپ کے پاس زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا ہے، وہ بولے: بھتیجے! تم کس قسم کے جانور لو گے؟ میں نے کہا: ہم تھنوں کو دیکھ کر عمدہ جانور چنیں گے، انہوں نے کہا: بھتیجے! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں: میں اپنی بکریوں کے ساتھ یہیں گھاٹی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رہا کرتا تھا، ایک بار دو آدمی ایک اونٹ پر سوار ہو کر آئے اور مجھ سے کہنے لگے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں، تاکہ تم اپنی بکریوں کی زکاۃ ادا کرو، میں نے کہا: مجھے کیا دینا ہو گا؟ انہوں نے کہا: ایک بکری، میں نے ایک بکری کی طرف قصد کیا، جس کی جگہ مجھے معلوم تھی، وہ بکری دودھ اور چربی سے بھری ہوئی تھی، میں اسے نکال کر ان کے پاس لایا، انہوں نے کہا: یہ بکری پیٹ والی (حاملہ) ہے، ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری لینے سے منع کیا ہے، پھر میں نے کہا: تم کیا لو گے؟ انہوں نے کہا: ایک برس کی بکری جو دوسرے برس میں داخل ہو گئی ہو یا دو برس کی جو تیسرے میں داخل ہو گئی ہو، میں نے ایک موٹی بکری جس نے بچہ نہیں دیا تھا مگر بچہ دینے کے لائق ہونے والی تھی کا قصد کیا، اسے نکال کر ان کے پاس لایا تو انہوں نے کہا: اسے ہم نے لے لیا، پھر وہ دونوں اسے اپنے اونٹ پر لاد کر لیے چلے گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعاصم نے زکریا سے روایت کیا ہے، انہوں نے بھی مسلم بن شعبہ کہا ہے جیسا کہ روح نے کہا۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1581]
1581. اردو حاشیہ: زکوۃ میں حاملہ جانور لینا مناسب نہیں، کیونکہ یہ عمدہ اور زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1581