سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
6. باب رِضَا الْمُصَدِّقِ
باب: زکاۃ وصول کرنے والے کی رضا مندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1586
حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ حَفْصٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: دَيْسَم، وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ، مِنْ بَنِي سَدُوسٍ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ، قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ: وَمَا كَانَ اسْمُهُ بَشِيرًا، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ بَشِيرًا، قَالَ: قُلْنَا: إِنَّ أَهْلَ الصَّدَقَةِ يَعْتَدُونَ عَلَيْنَا، أَفَنَكْتُمُ مِنْ أَمْوَالِنَا بِقَدْرِ مَا يَعْتَدُونَ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" لَا".
بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابن عبید اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ان کا نام بشیر نہیں تھا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بشیر رکھ دیا تھا) وہ کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: زکاۃ لینے والے ہم پر زیادتی کرتے ہیں، کیا جس قدر وہ زیادتی کرتے ہیں اتنا مال ہم چھپا لیا کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/84) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی دیسم لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف