سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
14. باب فِي خَرْصِ الْعِنَبِ
باب: درختوں پر انگور کا تخمینہ (اندازہ) لگانا۔
حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَعِيدٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَتَّابٍ شَيْئًا.
ابن شہاب سے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید نے عتاب سے کچھ نہیں سنا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:9748) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ عتاب رضی اللہ عنہ کی وفات (۱۳ھ) میں اور سعید کی پیدائش (۱۵ھ) میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1604  
´درختوں پر انگور کا تخمینہ (اندازہ) لگانا۔`
ابن شہاب سے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید نے عتاب سے کچھ نہیں سنا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1604]
1604. اردو حاشیہ: چونکہ انگور کھجوریں اور دیگر پھل آہستہ آہستہ تیار ہوتے اور استعمال میں آتے رہتے ہیں۔اس لئے ان کے عشرکےلئے یہ قاعدہ ہے۔ کہ تجربہ کار اصحاب نظر سے اندازہ لگوایا جاتا ہے۔جو درختوں پر لگے کچے پھل کودیکھ کر بتاتے ہیں کہ تیار ہونے پر یہ پھل اندازاً اس مقدار کا ہوگا۔اسے عربی میں (خرص) اوراُردو میں اندازہ اور تخمینہ لگانا کہتے ہیں۔اوراس اندازہ کئے وزن میں تہائی یا چوتھائی چھوڑ کر باقی پرعشر لاگو کیا جاتا ہے۔مندرجہ بالا دونوں روایات انفرادی طور پرضعیف مگر دیگرشواہد سے قابل عمل ہیں۔تفصیل کے لئے دیکھئے۔(ارواۃ الغلیل۔280/3 حدیث 805]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1604