سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
28. باب كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ
باب: بھیک مانگنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1643
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: وَكَانَ ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا، فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا.
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2083)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 86 (2591)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1837)، مسند احمد (5/275، 276، 279، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1837  
´سوال کرنا اور مانگنا مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون میری ایک بات قبول کرتا ہے؟ اور میں اس کے لیے جنت کا ذمہ لیتا ہوں، میں نے عرض کیا: میں قبول کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے کوئی چیز مت مانگو، چنانچہ ثوبان رضی اللہ عنہ جب سواری پر ہوتے اور ان کا کوڑا نیچے گر جاتا تو کسی سے یوں نہ کہتے کہ میرا کوڑا اٹھا دو، بلکہ خود اتر کر اٹھاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1837]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
استغناء دخول جنت کا باعث ہے۔
جو کام انسان خود کرسکتا ہو اس کے لیے کسی کی مدد نہ لینا افضل ہے۔
صحابہ کرام ؓ ارشاد نبوی پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک عمل پیرا رہتے تھے۔
اس حدیث سے حضرت ثوبان کی عظمت اور شان کا اظہار ہوتا ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کا وعدہ حاصل ہوا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1837   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1643  
´بھیک مانگنے کی کراہت کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1643]
1643. اردو حاشیہ: لوگوں سے نہ مانگنا اپنے وسیع تر معنی میں غیر اللہ نہ مانگنے کو بھی شامل ہے۔جو عین توحید ہے۔اور داخلہ جنت کی ضمانت بھی ادھر ہمارا معاشرہ ہے کہ غیر اللہ سے مانگنے کےلئے جگہ جگہ شرک کے دربار لگے ہیں۔جہاں سادہ لوح لوگوں کی پونجی دائو پر لگتی ہے۔العیاذ باللہ۔ او ر پیشہ ور سوالیوں کو اپنے عمل کی بُرائی اور انجام بد کی خبر ہی نہیں۔ <عربی> (لاحول ولا قوۃ الا باللہ ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1643