سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
29. باب فِي الاِسْتِعْفَافِ
باب: سوال سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ، قَالَ: خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَعَمَّلَنِي"، فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِكَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَهُ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ".
ابن ساعدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقے پر عامل مقرر کیا تو جب میں اس کام سے فارغ ہوا اور اسے ان کے حوالے کر دیا تو انہوں نے میرے لیے محنتانے (اجرت) کا حکم دیا، میں نے عرض کیا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا اور میرا بدلہ اللہ کے ذمہ ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو تمہیں دیا جا رہا ہے اسے لے لو، میں نے بھی یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دینا چاہا تو میں نے بھی وہی بات کہی جو تم نے کہی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تمہیں کوئی چیز بغیر مانگے ملے تو اس میں سے کھاؤ اور صدقہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 51 (1473)، صحیح مسلم/الزکاة 37 (1045)، سنن النسائی/الزکاہ 94 (2605)، (تحفة الأشراف:10487)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/17،40، 52) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح