سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
30. باب الصَّدَقَةِ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ
باب: بنی ہاشم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1653
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ أَعْطَاهَا إِيَّاهُ مِنَ الصَّدَقَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس اونٹ کے سلسلہ میں بھیجا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صدقے میں سے دیا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:6344)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ قیام اللیل 27 (1339)، مسند احمد (1/364) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عباس رضی اللہ عنہ بنی ہاشم میں سے ہیں اور بنی ہاشم کے لئے صدقہ جائز نہیں، اسی وجہ سے خطابی نے یہ تاویل کی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے یہ اونٹ بطور قرض لیا ہو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آ گئے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی قرض کو صدقہ کے اونٹ سے واپس کیا ہو، اور بیہقی نے ایک تاویل یہ بھی کی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ بنی ہاشم پر صدقہ حرام ہونے سے پہلے کی بات ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح