سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
31. باب الْفَقِيرِ يُهْدِي لِلْغَنِيِّ مِنَ الصَّدَقَةِ
باب: فقیر مالدار کو صدقہ کا مال ہدیہ کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1655
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ، قَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالُوا: شَيْءٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ:" هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، آپ نے پوچھا: یہ گوشت کیسا ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے (بریرہ کی طرف سے) ہدیہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 62 (1495)، والھبة 7 (25777)، صحیح مسلم/الزکاة 52 (1074)، سنن النسائی/العمری 1 (3791)، (تحفة الأشراف:1242)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 130، 180، 276) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1655  
´فقیر مالدار کو صدقہ کا مال ہدیہ کر سکتا ہے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، آپ نے پوچھا: یہ گوشت کیسا ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے (بریرہ کی طرف سے) ہدیہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1655]
1655. اردو حاشیہ:
➊ صدقہ اور ہدیہ میں فرق یہ ہے کہ صدقہ انسان کےفقر ومجبوری کے پیش نظر اللہ کی رضا اور آخرت کےثواب کےلئے دیاجاتا ہے۔۔۔جبکہ ہدیہ۔۔۔دیئے جانے والے کے اکرام اور اس سے قربت کی غرض سے دیا جاتا ہے۔نبی کریمﷺ کےلئے صدقہ حرام ہونے کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی شان کے لائق نہیں تھا کہ آپ ﷺ پر اللہ کے سوا کسی اور کا احسان باقی رہے۔اسی لئے آپﷺ نے اپنے اوپر صدقہ حرام قرار دیا تھا۔ جبکہ آپ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیتے اور صاحب ہدیہ کو اس کا بدلہ دے کر اس کے احسان سے بری الذمہ ہوجاتے تھے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فقیر ومسکین صدقے کا مالک بن جانے کے بعد اس میں کامل تصرف کا حق رکھتا ہے۔خواہ ہدیہ دے یا دوسروں کو صدقہ دے جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1655