سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
42. باب فِي فَضْلِ سَقْىِ الْمَاءِ
باب: پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1679
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنَّ سَعْدًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْجَبُ إِلَيْكَ؟ قَالَ: الْمَاءُ".
سعد بن عبادہ انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: کون سا صدقہ آپ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی (کا صدقہ) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الوصایا 9 (3694)، سنن ابن ماجہ/الأدب 8 (3684)، (تحفة الأشراف:3834)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/285، 6/7) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پانی کا صدقہ: مثلاً کنواں کھدوانا، نل لگوانا، مسافروں، مصلیوں اور دیگر ضرورت مندوں کے لئے پانی کی سبیل لگانا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ مفتي كفايت الله حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت`
«. . . عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ . . .»
. . . سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ: 1681]

فوا ئد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند منقطع ہے کیونکہ رجل (سعید ابن المسیب یا حسن البصری) کی ملاقات سعد بن عبادہ سے ثابت نہیں ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا رد کرتے ہوئے کہا:
«قلت: لا؛ فإنہ غیر متصل» [تلخیص المستدرک للحاکم: ج1 ص414] حوالہ: محدث فورم 10278
   محدث فورم، حدیث/صفحہ نمبر: 10278   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3684  
´پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3684]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے حدیث کے حسن ہونے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
.واللہ أعلم۔
مزید تفصیل لے لیے دیکھیے۔ (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 37/ 123، 125، وصحيح سنن أبي داؤد للألباني (مفصل) 5/ 366، 369 رقم: 1474، 1476)
بنا بریں پانی پلانا بڑی نیکی ہے، خواہ وہ نلکا لگوانے یا کنواں کھدوانے کی صورت میں ہو یا کولر لگا دیا جائے یا گھڑے میں پانی پھر کر رکھ دیا جائے یا نلکے سے گلاس بھر کر كسی کو لا دیا جائے۔
اپنے اپنے موقع محل کے مطابق یہ سب صورتیں نیکی میں شامل ہیں۔

(2)
جب ضرورت سے زائد پانی موجود ہو تو ضرورت مند کو وہ پانی لینے سے منع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

(3)
پانی استعمال کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے ضائع نہ کریں، جیسے بعض دفعہ ایک آدمی آدھا گلاس پانی پینا چاہتا ہے تو پہلے گلاس کو دھوتا ہے، خواہ وہ بالکل صاف ہو، پھر گلاس بھر کر پانی لیتا ہے اور آدھا گلاس پی کر باقی گرادیتا ہے۔
یا وضو کرنے میں اتنا پانی استعمال کرتا ہے جس سے کئی آدمی وضو کر سکتے ہیں۔
یہ اللہ کی نعمت کی نا شکری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3684   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد ۱؎ کا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1681]
1681. اردو حاشیہ: مرنے والے کی طرف سے مذکورہ بالا انداز میں مالی صدقہ ایصال ثواب کی شاندار مشروع مثال ہے۔خود ساختہ رسموں ریتوں اور بدعات نے صاف ستھرے پاکیزہ دین کو دھند لاکر کے رکھدیا ہے۔ یہ احادیث پانی کے صدقے کی فضیلت بھی واضح کرتی ہیں۔کہ انسانوں جانوروں مسافروں اور نمازیوں وغیرہ کےلئے ضرورت کی جگہ پر اس کا اہتمام بڑے اجر کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1681