سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
43. باب فِي الْمَنِيحَةِ
باب: عطیہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1683
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ وَهُوَ أَتَمُّ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعُونَ خَصْلَةً: أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ مَا يَعْمَلُ رَجُلٌ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: فِي حَدِيثِ مُسَدَّدٍ، قَالَ حَسَّانُ: فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلَامِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَنَحْوَهُ فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَةَ عَشَرَ خَصْلَةً.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس خصلتیں ہیں ان میں سب سے بہتر خصلت بکری کا عطیہ دینا ہے، جو کوئی بھی ان میں سے کسی (خصلت نیک کام) کو ثواب کی امید سے اور (اللہ کی طرف سے) اپنے سے کئے ہوئے وعدے کو سچ سمجھ کر کرے گا اللہ اسے اس کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حسان کہتے ہیں: ہم نے بکری عطیہ دینے کے علاوہ بقیہ خصلتوں اعمال صالحہ کو گنا جیسے سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا اور راستے سے کوئی بھی تکلیف دہ چیز ہٹا دینا وغیرہ تو ہم پندرہ خصلتوں تک بھی نہیں پہنچ سکے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 35 (2631)، (تحفة الأشراف:8967)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160، 194، 196) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1683  
´عطیہ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس خصلتیں ہیں ان میں سب سے بہتر خصلت بکری کا عطیہ دینا ہے، جو کوئی بھی ان میں سے کسی (خصلت نیک کام) کو ثواب کی امید سے اور (اللہ کی طرف سے) اپنے سے کئے ہوئے وعدے کو سچ سمجھ کر کرے گا اللہ اسے اس کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حسان کہتے ہیں: ہم نے بکری عطیہ دینے کے علاوہ بقیہ خصلتوں اعمال صالحہ کو گنا جیسے سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا اور راستے سے کوئی بھی تکلیف دہ چیز ہٹا دینا وغیرہ تو ہم پندرہ خصلتوں تک بھی نہیں پہنچ سکے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1683]
1683. اردو حاشیہ:
(المنیحۃ) یا (المنحۃ) اس جانور یا چیز کو کہاجاتا ہے۔ جو کسی کو بطورعطیہ دی جائے۔ اس کی دو صورتیں ہیں پہلی یہ کہ وہ جانور یا چیز کلی طور پر کسی کو دے دینا اور خود اس کی ملکیت سے دستبردار ہوجانادوسری چیز یہ ہے کہ وہ چیز اپنی ہی ملکیت میں رکھنا۔ اور عارضی طور پرکسی کو افادے کےلئے دے دینا۔اور پھر بعد میں واپس لے لینا۔عطیے(منحۃ) کی یہ دونوں صورتیں جائز ہیں۔اسی سے (منحۃ الورق) ہے۔ چاندی یعنی روپیہ پیسہ بطور قرض دینا۔(منحۃ اللبن)دودھ ہدیہ کرنا۔۔۔یعنی اونٹنی بکری یا گائے بھینس دودھ کے دنوں میں استفادے کےلئے دے دینا بڑی فضیلت کاکام ہے۔ ایسے ہی پھل کے دنوں میں کوئی پھلدار درخت کسی ضرورت مند کو دے دینا یا کاشت کےلئے زمین دے دینا۔استفادے کے بعد یہ چیز اصل مالک کو لوٹ آتی ہے۔
➋ حدیث میں مذکور خصائل کے علاوہ ایمان کی شاخیں۔جمعہ کےروز ساعت قبولیت اور لیلۃ القدر وغیرہ کو مخفی رکھا گیا ہے۔ حکمت یہ ہے کہ مسلمان ان کی طلب وتلاش میں زیادہ سے زیادہ کوشش کرتے رہیں۔کہیں ان مخصوص اعمال ہی میں محصور ہوکر نہ رہ جایئں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1683