سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
11. باب الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ
باب: احرام کے وقت خوشبو لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1746
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الْمِسْكِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 7 (1190)، سنن النسائی/الحج 41 (2694)، (تحفة الأشراف: 15925)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/38، 186، 212، 191، 224، 228، 245) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 304  
´احرام سے قبل خوشبو لگانا جائز ہے`
«. . . 386- وبه: أنها قالت: كنت أطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم لإحرامه قبل أن يحرم، ولحله قبل أن يطوف بالبيت. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب احرام باندھتے تو میں احرام باندھنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی اور جب احرام کھولتے تو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے میں آپ کو خوشبو لگاتی تھی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 304]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1539، ومسلم 33/1189، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ احرام سے پہلے جسم اور کپڑوں پر خوشبو لگانا جائز ہے لیکن احرام کی حالت میں خوشبو لگانا جائز نہیں ہے۔
➋ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ ایک آدمی سے (حالتِ احرام میں) خوشبو آرہی ہے تو انہوں نے اسے حکم دیا کہ جاکر اسے دھو لو۔ [الموطأ 1/329 ح737 وسنده صحيح]
➌ احرام سے پہلے خوش بو لگانے کے درج ذیل صحابہ بھی قائل وفاعل تھے: ① عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما [مصنف ابن ابي شيبه نيا نسخه ج3 ص199 ح13490، وسنده صحيح]
② سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا [التمهيد: تحقيق اسامه بن ابراهيم 8/45 وسنده حسن، 19/303 وفيه تحريف من المعلق]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 386   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2927  
´احرام کے وقت خوشبو لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، اور آپ لبیک کہہ رہے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2927]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام بخاری نے صحیح میں یہ حدیث روایت کی ہے کہ ایک آدمی نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا اور اس سے خوشبو آ رہی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ اس خوشبو کو تین بار دھوئے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب غسل الخلوق ثلاث مرات باب حديث: 1526)
اور یہ حدیث بھی روایت کی ہے جو سنن ابن ماجہ کے اس باب کی پہلی حدیث (صحيح البخاري، الحج، باب الطيب عند الحرام۔
۔
۔
۔
، حديث: 1539)

ان دونوں روایات میں بظاہر تعارض محسوس ہوتا ہے۔
ان کے درمیان تطبیق یہ دی گئی ہے کہ خوشبو دھونے کا واقعہ پہلے کا ہے اس کے بعد نبی ﷺ کے عمل سے یہ ثابت ہوا کہ احرام باندھتے وقت خوشبو کا استعمال جائز ہے چنانچہ معلوم ہوا کہ دھونے کے حکم والی حدیث 8ھ کا واقعہ ہے جو مقام جعزانه میں پیش آیا۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا نبیﷺ کو خوشبو لگانے کا واقعہ حجۃالوداع کا ہے جو10ھ میں ادا کیا گیا۔
علاوہ ازیں جس خوشبو کو دھونے کا حکم دیا گیا وہ خلوق تھی جس میں زعفران کی آمیزش ہوتی ہے۔
اور مرد کے لیے زعفران کی خوشبو استعمال کرنا احرام کے علاوہ بهى ممنوع ہے۔ (مفهوم فتح الباري: 3/498)

(3)
دس ذی الحجہ کو رمی جمرات اور سر منڈوانے یا بال چھوٹے کرانے کے بعد احرام کی پابندیاں اٹھ جاتی ہیں۔
صرف ازدواجی تعلقات والی پابندی باقی رہ جاتی ہے۔
اس لیے دن طواف کعبہ احرام کی چادروں کے بجائے عام سلے ہوئے لباس میں کیا جاتا ہے چنانچہ اس طواف سے پہلے خوشبو لگانا بھی جائز ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2927   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 597  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ احرام باندھنے سے پہلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کے وقت اور احرام کھولنے کے وقت خوشبو لگاتی تھی۔ اس سے پہلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کا طواف کریں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 597]
597 لغوی تشریح:
«أطَيَّبُ» یہ «تطييب» سے مضارع متکلم کا صیغہ ہے۔ میں خوشبو لگاتی تھی۔
«لِاَحْرَامِهِ» یعنی احرام باندھنے سے پہلے۔ اس سے ثابت ہوا کہ احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگانا جائز ہے گو اس کی خوشبو حالت احرام میں بھی آتی رہی مگر احرام کا آغاز ہی خوشبو لگانا حرام ہے۔
«قَبْلَ أنْ يَّطُوفَ بِالْبَيْتِ» بیت اللہ کے طواف سے پہلے۔ اس سے مراد طواف زیارت ہے جو دس ذی الحجہ کو رمی جمار، قربانی اور حلق (سر منڈوانے) کے بعد کیا جاتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 597   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 917  
´طواف زیارت سے پہلے احرام کھولتے وقت خوشبو لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام باندھنے سے پہلے اور دسویں ذی الحجہ کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے خوشبو لگائی جس میں مشک تھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 917]
اردو حاشہ:
1؎:
دسویں تاریخ کو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد حاجی حلال ہو جاتا ہے،
اسے تحلل اوّل کہتے ہیں،
تحلل اوّل میں عورت کے علاوہ ساری چیزیں حلال ہو جاتی ہیں،
اور طواف افاضہ کے بعد عورت بھی حلال ہو جاتی ہے،
اب وہ عورت سے صحبت یا بوس و کنار کر سکتا ہے اسے تحلل ثانی کہتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 917   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1746  
´احرام کے وقت خوشبو لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1746]
1746. اردو حاشیہ:
➊ اثنائے احرام خوشبو استعمال نہیں کی جا سکتی البتہ احرام کی تیاری کے وقت غسل کرتے اور لباس بدلتے ہوئے احرام سے پہلے پہلے خوشبولگالینا سنتاہے۔ایسے ہی دس ذوالحج کو طواف افاضہ کے موقع پر۔
➋ اس خوشبو کا رنگ او راثر حالت احرام میں باقی رہے تو کوئی حرج نہیں۔
➌ محرم کو چاہیے کہ حالت احرام میں غسل کے لیے ایسا صابن استعمال کرے جس میں عطریات شامل نہ ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1746