سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
18. باب فِي رُكُوبِ الْبُدْنِ
باب: ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1760
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 103 (1689)، والوصایا 12 (2755)، والأدب 95 (6160)، صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن النسائی/الحج 74 (2801)، (تحفة الأشراف: 13801)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 100 (3103)، موطا امام مالک/الحج 45 (139)، مسند احمد (2/254، 278، 312، 464، 474، 478) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور زجر و توبیخ کے فرمایا، کیوں کہ سواری کی اجازت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے دے چکے تھے، اور آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہدی کے جانور پر سواری درست ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ بوقت ضرورت و حاجت جائز ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ جب جی چاہے سوار ہو سکتا ہے، خواہ حاجت ہو یا نہ ہو، اور بعض نے سوار ہونے کو واجب کہا ہے، کیوں کہ اس میں زمانہ جاہلیت کے طریقہ کی مخالفت ہے، وہ لوگ ایسے جانوروں کی ان کے درجہ سے زیادہ قدر و منزلت کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 343  
´قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے`
«. . . 350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك فى الثانية والثالثة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 343]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1689، ومسلم 1322، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ حدیث حجت ہے۔
➌ قربانی والے جانور پر بوقتِ ضرورت سواری جائز ہے۔
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت میں خرابی ہی خرابی ہے۔
➎ حج کے لئے پیدل اور سوار ہو کر دونوں طرح جانا جائز ہے۔
➏ اپنے آپ کو شرعی عذر کے بغیر مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 350   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2135  
´جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2135]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایسی نذر ماننا درست نہیں جسے پورا کرنے میں انتہائی مشقت ہو۔

(2)
  جب انسان محسوس کرے کہ نذر پوری کرنا بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے تو نذر توڑ کر کفارہ دے دے۔

(3)
  اپنے آپ پر اتنی مشقت ڈالنا مناسب نہیں جس کو نبھانا دشوار ہو۔
اللہ کی رضا ان اعمال کی خلوص کے ساتھ ادائیگی کے ساتھ بھی حاصل ہو سکتی ہے جسے آدمی آسانی سے ادا کرسکے، تاہم نفلی عبادات کا مناسب حد تک اہتمام کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2135   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1760  
´ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1760]
1760. اردو حاشیہ: تم پر افسوس کلمہ تو بیخ کہنے کی وجہ اس شخص کی کم فہمی تھی کہ نبی ﷺ دیکھ رہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ یہ قربانی کا جانور ہے پھر بھی وہ انکار اور اصرار کرتا رہا۔ اسے چاہیے تھا کہ ارشاد نبوی کی بلا چون و چرا تعمیل کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1760