سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
23. باب فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ
باب: حج افراد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1792
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، قَالَ ابْنُ مَنِيعٍ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَى،عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ"، وَقَالَ ابْنُ شَوْكَرٍ:" وَلَمْ يُقَصِّرْ"، ثُمَّ اتَّفَقَا،" وَلَمْ يُحِلَّ مِنْ أَجْلِ الْهَدْيِ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَطُوفَ وَأَنْ يَسْعَى وَيُقَصِّرَ ثُمَّ يُحِلَّ"، زَادَ ابْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ:" أَوْ يَحْلِقَ ثُمَّ يُحِلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا جب آپ (مکہ) آئے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی (ابن شوکر کی روایت میں ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نہیں کتروائے (پھر ابن شوکر اور ابن منیع دونوں کی روایتیں متفق ہیں کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کی وجہ سے احرام نہیں کھولا، اور حکم دیا کہ جو ہدی لے کر نہ آیا ہو طواف اور سعی کر لے اور بال کتروا لے پھر احرام کھول دے، (ابن منیع کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے): یا سر منڈوا لے پھر احرام کھول دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6429)، وقد أخرجہ: (حم 1/241، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1804  
´حج قران کا بیان۔`
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1804]
1804. اردو حاشیہ: حج قران کے لیے تلبیہ میں یہ جائز ہے کہ کسی وقت «لبیک بحجة» ‏‏‏‏ کہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1804