سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
32. باب مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ
باب: محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 1831
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، يَعْنِي يَقْطَعُ الْخُفَّيْنِ لِلْمَرْأَةِ الْمُحْرِمَةِ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ" رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ"، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ۱؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17867)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/29، 35، 6/35) (حسن)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق کی یہ روایت معنعن نہیں ہے بلکہ اسے انہوں نے زہری سے بالمشافہہ اخذ کیا ہے، اس لئے حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: اس باب کی پہلی روایت کے عموم سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ سمجھا تھا کہ یہ حکم مرد اورعورت دونوں کو شامل ہے اسی لئے وہ محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے تھے، بعد میں جب انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا والی روایت سنی تو اپنے اس فتویٰ سے رجوع کر لیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1831  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ۱؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1831]
1831. اردو حاشیہ:
➊ یہ رخصت عورتوں کےعلاوہ مردوں کے بھی حاصل ہے مگر بحالت عذر
➋ محب رسول کے لیے ممکن ہی نہیں کہ اسے نبی ﷺ کی طرف سے کوئی ہدایت ملے اور پھر وہ اپنی رائے پر اصرار کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1831