نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں؟ (سفیان کہتے ہیں: ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا: ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے تھے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 952
´آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔` نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ”ان پر ایلوے کا لیپ کر لو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 952]
اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے، یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے، اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا، رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا، لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا، علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے، اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا، البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے، اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے، امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 952