سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
37. باب يَكْتَحِلُ الْمُحْرِمُ
باب: محرم سرمہ لگائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1839
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے یہی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9777) (صحیح)» ‏‏‏‏
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1839  
´محرم سرمہ لگائے تو کیسا ہے؟`
اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے یہی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1839]
1839. اردو حاشیہ: آنکھ میں وہ اڈالنے یا اس پر ضماد کرنے سے احرام میں کوئی خرابی نہیں آتی۔اسی طرح سادہ سُرمہ ڈالنا بھی جائز ہے۔جس میں خوشبو نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1839