سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
39. باب الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
باب: محرم شادی کرے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1844
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 12 (1837)، والمغازي 43 (4258)، والنکاح 30 (5114)، سنن الترمذی/الحج 24 (843)، (تحفة الأشراف:5990)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 5 (1410)، سنن النسائی/الحج 90 (2843، 2844)، والنکاح 37 (3273)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1965)، مسند احمد (1/22، 245، 354، 360، 383)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1863) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1965  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1965]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو شاذ قرار دیا ہے، یعنی صحیح بات یہ ہےکہ نبی ﷺ نکاح کے وقت احرام کی حالت میں نہیں تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (إرواء الغلیل: 4: 227، 228، رقم: 1037)
علاوہ ازیں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سےمقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھا۔ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 1411، وسنن أبي داؤد، المناسک، حدیث: 1843)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1965   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 846  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 846»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب نكاح المحرم، حديث:1837، ومسلم، النكاح، باب تحريم نكاح المحرم.....، حديث:1410، حديث ميمونة أخرجه مسلم، النكاح، حديث:1411.»
تشریح:
1. اس حدیث سے احناف نے استدلال کیا ہے کہ مُحرِم نکاح کر سکتا ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ یہ اکثر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی روایت کے مخالف ہے۔
فرد واحد کو وہم ہو جانا جماعت کو وہم ہو جانے سے زیادہ قریب ہے۔
اور خود حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے ‘ نیز یہ رشتہ کرانے میں سفیر کے فرائض سر انجام دینے والے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حالت احرام میں نہیں تھے۔
حضرت میمونہ اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہما دوسروں کی بہ نسبت زیادہ خبر رکھتے ہیں اور صورت واقعہ سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں‘ لہٰذا ان دونوں سے مروی روایت دوسروں کی روایت سے زیادہ لائق اعتبار ہے۔
2.علاوہ ازیں ان دنوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نو دس برس کے بچے ہی تھے‘ اس لیے ان دونوں کے مقابلے میں اس کا واقعاتی صورت کو محفوظ نہ رکھ سکنا زیادہ قرین قیاس ہے۔
اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ہے تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جا سکتا ہے۔
3.محدث جلیل علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ تحفۃ الأحوذي (۲ /۸۹) میں فرماتے ہیں: اس مسئلے میں جانبین (طرفین) کا طویل کلام ہے اور قابل ترجیح بہرحال جمہور کا قول ہے۔
4. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں قانونِ کلی کا بیان ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سے احتمالات کی گنجائش ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 846   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 842  
´محرم کے لیے شادی کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ محرم تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 842]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت سنداً صحیح ہے،
لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ کے نقل کرنے میں وہم ہو گیا تھا،
اس لیے یہ شاذ کے حکم میں ہے،
اور صحیح یہ ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی شادی حلال ہونے کے بعد ہوئی جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 842