سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
46. باب فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ
باب: خانہ کعبہ (بیت اللہ) کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1870
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ، وَقَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ يَفْعَلُهُ".
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 32 (855)، سنن النسائی/الحج 122 (2898)، سنن الدارمی/المناسک 75 (1961)، (تحفة الأشراف: 3116) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مہاجر بن عکرمہ لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎:صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پرنظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 855  
´بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھنے کے وقت ہاتھ اٹھانے کی کراہت کا بیان۔`
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ سے پوچھا گیا: جب آدمی بیت اللہ کو دیکھے تو کیا اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو کیا ہم ایسا کرتے تھے؟۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 855]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں استفہام انکار کے لیے ہے،
ابو داؤد کی روایت میں ((أًفَكُنَّا نفعلُه)) کے بجائے (( فلَم يكُنْ يَفْعَله)) اور نسائی کی روایت میں(( فلَم نَكُنْ نَفْعَله)) ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس سے استدلال صحیح نہیں اس کے برعکس صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پر نظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔

نوٹ:
(سند میں مہاجربن عکرمہ،
لین الحدیث راوی ہیں،
نیز اس کے متن میں اثبات و نفی تک کا اختلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 855   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1870  
´خانہ کعبہ (بیت اللہ) کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا بیان۔`
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1870]
1870. اردو حاشیہ: اس حدیث کی سند میں مہاجر بن عکرمہ مکی ہے۔جو کہ مجہول ہے۔اوراس مسئلے میں وار روایات میں کوئی بھی ایسی قوی نہیں ہے۔ جس سے بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھانا مشروع ثابت ہوتا ہو۔ محض دعا کرنے کے بارے میں کچھ اخبار و آثار وارد ہیں۔(نیل الاوطار 42/5) ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ لاترفع الايدي الا في سبع مواطن)صرف سات مقامات ایسے ہیں۔ جہاں ہاتھ اُٹھائے جایئں۔۔۔اور ان میں ایک بیت اللہ کو دیکھ کر بھی ہے۔ از حد ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔(نصب الرایہ کتاب الصلاۃ 389/
➊ حدیث 38]

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1870