سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
51. باب فِي الرَّمَلِ
باب: طواف میں رمل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ وَرَمْيُ الْجِمَارِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا اور کنکریاں مارنا، یہ سب اللہ کی یاد قائم کرنے کے لیے مقرر کئے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 64 (902)، (تحفة الأشراف: 17533)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/64، 75، 138)، سنن الدارمی/المناسک 36 (1895) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبیداللہ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 902  
´جمرات کی رمی کیسے کی جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمرات کی رمی اور صفا و مروہ کی سعی اللہ کے ذکر کو قائم کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 902]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی عبیداللہ بن ابی زیاد ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 902