سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
54. باب طَوَافِ الْقَارِنِ
باب: قران کرنے والے کے طواف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1897
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ، أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" طَوَافُكِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ يَكْفِيكِ لِحَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ"، قَالَ الشَّافِعِيُّ: كَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَرُبَّمَا قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17381) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 639  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تیرا بیت اللہ کا طواف کر لینا صفا اور مروہ کے مابین سعی کر لینا حج اور عمرے کے لئے کافی ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 639]
639فوائد و مسائل:
➊ معلوم رہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تلبیہ عمرے کا کہا تھا مگر وہ ایام ماہواری میں مبتلا ہو گئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: عمرے کو چھوڑ دو اور انہیں حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا۔
➋ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ارفضي عمرتك» «الرفض» کے معنی ہیں: ترک کرنا، یعنی عمرے کے اعمال و افعال کو نظر انداز کر دے۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ عمرے سے نکل جا اور اسے باطل کر دے۔ یہ ابطال حج اور عمرے میں صحیح نہیں بجز اس صورت کے کہ احکام سے فراغت کے بعد حلال ہو جائے۔ جب انہوں نے حج کا احرام باندھ لیا تو اب وہ «قارنه» بن گئیں۔
➌ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ «قارن» کے لیے حج اور عمرہ دونوں کی طرف ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کافی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 639   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1897  
´قران کرنے والے کے طواف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔‏‏‏‏ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1897]
1897. اردو حاشیہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شروع میں عمرے کا احرام باندھا تھا مگر حیض کے عارضے کی بنا پر رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اپنے عمرے کو چھوڑ کراب حج کی نیت کرلو اور حج کے اعمال ادا کرلو۔اس طرح وہ قارن ہوگئیں۔اور پھر انہوں نے دسویں زی الحجہ کو جو طواف افاضہ (زیارہ) اورسعی کی اسے ہی نبی کریمﷺ نے عمرے اور حج دونوں کے لئے کافی قرار دے دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1897