سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
73. باب أَىِّ وَقْتٍ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ
باب: یوم النحر (قربانی کے دن) میں کس وقت خطبہ دیا جائے؟
حدیث نمبر: 1956
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ الْمُزْنِيِّ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ عَمْرٍو الْمُزْنِيُ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِمِنًى حِينَ ارْتَفَعَ الضُّحَى عَلَى بَغْلَةٍ شَهْبَاءَ، وَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُعَبِّرُ عَنْهُ وَالنَّاسُ بَيْنَ قَاعِدٍ وَقَائِمٍ".
رافع بن عمرو المزنی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں ایک سفید خچر پر سوار لوگوں کو خطبہ دیتے سنا جس وقت آفتاب بلند ہو چکا تھا اور علی رضی اللہ عنہ آپ کی طرف سے اسے لوگوں کو پہنچا ۱؎ رہے تھے اور دور والوں کو بتا رہے تھے، کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ کھڑے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3597)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4094) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر وہی کلمات بلند آواز سے دہرا رہے تھے تا کہ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہیں وہ بھی اسے سن لیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1956  
´یوم النحر (قربانی کے دن) میں کس وقت خطبہ دیا جائے؟`
رافع بن عمرو المزنی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں ایک سفید خچر پر سوار لوگوں کو خطبہ دیتے سنا جس وقت آفتاب بلند ہو چکا تھا اور علی رضی اللہ عنہ آپ کی طرف سے اسے لوگوں کو پہنچا ۱؎ رہے تھے اور دور والوں کو بتا رہے تھے، کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ کھڑے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1956]
1956. اردو حاشیہ:
➊ امام حج کا اس دن خطبہ دینا مستحب ہے۔
➋ آپ ﷺ نے ایک موقع پر اپنی انٹنی پر سے خطبہ دیا اور دوسرے موقع پر سفید خچر پر سے، اس میں تعارض نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1956