سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
84. باب الْوَدَاعِ
باب: مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔
حدیث نمبر: 2002
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَنْصَرِفُونَ فِي كُلِّ وَجْهٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 67 (1327)، سنن ابن ماجہ/المناسک 82 (3070)، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4184)، (تحفة الأشراف: 5703)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 144 (1755)، مسند احمد (1/222)، سنن الدارمی/المناسک 85 (1974) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اسے طواف صدر یا طواف وداع کہتے ہیں، بعض اہل علم کے نزدیک یہ سنت ہے، اور بعض کے نزدیک واجب، اگر عورت کو چلتے وقت حیض آ جائے تو وہ یہ طواف چھوڑ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 643  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ سب سے آخر میں تمہارا عمل بیت اللہ کا طواف ہو مگر ایام ماہواری والی عورتوں کے لئے تخفیف کر دی گئی ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 643]
643فائدہ:
یہ طواف وداع ہے جو سب مناسک حج کے اتمام و اختتام پر کیا جاتا ہے۔ یہ طواف امام مالک رحمہ الله کے سوا سب کے نزدیک واجب ہے، اگر کسی وجہ سے رہ جائے تو دم دینا (جانور ذبح کرنا) پڑتا ہے مگر حائضہ عورتوں کو رخصت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 643   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2002  
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2002