سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
87. باب التَّحْصِيبِ
باب: وادی محصب میں اترنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2010
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ؟ قَالَ:" هَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا؟" ثُمَّ قَالَ:" نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ، يَعْنِي الْمُحَصَّبَ، وَذَلِكَ أَنْ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُؤْوُوهُمْ". قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل حج میں کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے کوئی گھر ہمارے لیے (مکہ میں) چھوڑا ہے؟، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم خیف بنو کنانہ میں اتریں گے جہاں قریش نے کفر پر عہد کیا تھا (یعنی وادی محصب میں) ۱؎، اور وہ یہ کہ بنو کنانہ نے قریش سے بنی ہاشم کے خلاف قسم کھائی تھی کہ وہ ان سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں پناہ دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف وادی کا نام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 44 (1588)، والجھاد 180 (3058)، ومناقب الأنصار 39 (4282)، والمغازي 48 (4282)، والتوحید 31 (7479)، صحیح مسلم/الحج 80 (1351)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 6 (2730)، والمناسک 26 (2942)، (تحفة الأشراف: 114)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفرائض 15 (2107)، موطا امام مالک/الفرائض 13 (10)، مسند احمد (2/237)، سنن الدارمی/الفرائض 29 (3036) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وادی میں اللہ کا شکر ادا کرنے کے لئے اترے کہ جہاں پر کفر کا دور دورہ تھا، اب وہاں اسلام کا غلبہ ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2010  
´وادی محصب میں اترنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل حج میں کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے کوئی گھر ہمارے لیے (مکہ میں) چھوڑا ہے؟، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم خیف بنو کنانہ میں اتریں گے جہاں قریش نے کفر پر عہد کیا تھا (یعنی وادی محصب میں) ۱؎، اور وہ یہ کہ بنو کنانہ نے قریش سے بنی ہاشم کے خلاف قسم کھائی تھی کہ وہ ان سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں پناہ دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف وادی کا نام ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2010]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ نے اپنے والد کا ترکہ ہجرت کی بنا پر چھوڑ دیا تھا۔
اور ابو طالب کی جائیداد طالب اور عقیل کو ملی تھی۔
حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بوجہ مسلمان ہونے کے اس کے وارث نہ ہوئے تھے۔
اور پھر طالب بد ر کے موقع پرلا پتہ ہوگیا۔
تو عقیل نے تمام گھر پر قبضہ کرلیا۔


وادی محصب (ابطح) میں اترنا اظہار تشکر کے طور پر تھا۔
کہ یہیں قریش نے نبی کریمﷺ اور مسلمانوں کے بایئکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
آج اللہ نے اس کے آثار مٹا کر نتیجہ الٹ دیا تھا۔
یعنی اللہ نے ان مقامات کو اسلام کا مرکز بنا دیا تھا۔
اور مسلمان ان پر غالب آگئے تھے۔
اسی لئے یہاں شکرانے کے طو ر پر اُترنا مستحب گردانا جاتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2010