سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
5. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ الزَّانِي لاَ يَنْكِحُ إِلاَّ زَانِيَةً ‏}‏
باب: آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2051
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الْأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3، فَدَعَانِي، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، وَقَالَ:" لَا تَنْكِحْهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر سورة النور (3177)، سنن النسائی/النکاح 12 (3230)، (تحفة الأشراف: 8753) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3177  
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مرثد بن مرثد نامی صحابی وہ ایسے (جی دار و بہادر) شخص تھے جو (مسلمان) قیدیوں کو مکہ سے نکال کر مدینہ لے آیا کرتے تھے، اور مکہ میں عناق نامی ایک زانیہ، بدکار عورت تھی، وہ عورت اس صحابی کی (ان کے اسلام لانے سے پہلے کی) دوست تھی، انہوں نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک قیدی شخص سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اسے قید سے نکال کر لے جائیں گے، کہتے ہیں کہ میں (اسے قید سے نکال کر مدینہ لے جانے کے لیے) آ گیا، میں ایک چاندنی رات میں مکہ کی دیواروں میں سے ایک دیوار کے سایہ میں جا کر کھڑا ہوا ہی تھا کہ عناق آ گئی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3177]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زانی زانیہ یا مشرکہ ہی سے نکاح کرے اور زانیہ سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے،
مسلمانوں پر یہ نکاح حرام ہے۔
(النور: 3)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2051  
´آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2051]
فوائد ومسائل:
مکمل آیت کریمہ یوں ہے۔
(الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ) (النور۔
3)
بدکار مرد کسی بدکارعورت سے ہی نکاح کرتا ہے۔
یا کسی مشرکہ سے۔
اور بدکار عورت سے کوئی بدکار مرد ہی نکاح کرتا ہے۔
یا کوئی مشرک۔
اور یہ مومنین پر حرام کیا گیا ہے۔
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں راحج یہی ہے۔
کے کسی عفیف مرد کو بدکار عورت سے اور عفیفہ عورت کو بدکار مرد سے نکاح کرنا حرام ہے۔
جیسے کہ اسی صورت نور میں ہے۔
 (وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ) (النور۔
26)
پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں۔
اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کےلئے اور یہ حدیث بھی اسی مفہوم کی تایئد کرتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2051