سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
11. باب هَلْ يُحَرِّمُ مَا دُونَ خَمْسِ رَضَعَاتٍ
باب: کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی؟
حدیث نمبر: 2062
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں (یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 6 (1452)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1944، 1942)، (تحفة الأشراف: 17897، 17911)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 2062  
´پانچ رضعات کی قرأت`
«. . . أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ . . .»
. . . اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ: 2062]

فقہ الحدیث
علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«يقراو معناه: ان النسخ بخمس رضعات تاخر انزاله جدا حتي انه صلى الله عليه وسلم توفي و بعض الناس يقرا خمس رضعات»
یعنی پانچ رضعات کی قرأت بالکل آخری وقت میں منسوخ ہوئی حتیٰ کہ (اس کے بعد جلد ہی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے (یہی وجہ ہے کہ سب کو معلوم نہ ہونے کی بنا پر) بعض لوگ خمس رضعات کی قرأت کرتے رہے۔ [شرح النووی 35/4]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 133، حدیث/صفحہ نمبر: 45   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1942  
´ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پہلے قرآن میں یہ آیت تھی، پھر وہ ساقط و منسوخ ہو گئی، وہ آیت یہ ہے «لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات» دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1942]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس روایت میں شک کے ساتھ بیان ہوا ہے کہ دس بار یا پانچ بار کا حکم نازل ہوا تھا لیکن صحیح مسلم مذکورہ بالا حدیث سے وضاحت ہو گئی کہ پانچ بار کا حکم نازل ہوا تھا۔

(2)
قرآن مجید کی بعض آیات کی تلاوت منسوخ ہو گئی اور حکم باقی رہا۔
تلاوت منسوخ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں قرآن مجید میں نہ لکھا جائے نماز میں نہ پڑھا جائے اور اس قسم کے مسائل میں اس کا حکم قرآن کا نہیں ہو گا۔
اس کے باوجود اس میں مذکور حکم پر عمل ہو گا جس طرح دوسرے بہت سے ان احکام پر عمل ہوتا ہے جو قرآن میں مذکور نہیں بلکہ حدیث سے ثابت ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1942   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2062  
´کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں (یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2062]
فوائد ومسائل:
1: احادیث میں وارد لفظ (الرضعة) کا لغوی واصطلاحی معنی یہ ہے بچہ پستان کو اپنے منہ میں لےکر دودہ چوسنے لگے اور پھر اپنی خوشی سے بغیر کسی عارض کے چھوڑدے۔
تو یہ ایک رضعہ ہے۔
(المصة) کا بھی یہی مفہوم ہے۔

2:حضرت عائشہ رضی اللہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نہ نسخ نبی ﷺکی وفات سے تھوڑی ہی مدت پہلے نازل ہوا تھا کہ کچھ لوگ، جنہیں اطلاع نہ ملی تھی یہ الفاظ تلاوت کرتے تھے مگر بعد ازاں ان کی قراءت منسوخ کردی گئی مگر حکم باقی رہا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2062