سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
16. باب فِي التَّحْلِيلِ
باب: نکاح حلالہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2076
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 27 (1119)، سنن ابن ماجہ/النکاح 33 (1935)، (تحفة الأشراف: 10034)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/87، 107، 121، 150، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح بہ نیت حلالہ باطل ہے اور ایسا کرنے والا اللہ کے غضب کا مستحق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 852  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اسے احمد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور پھر اس باب میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے جسے نسائی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 852»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في المحلل والمحلل له، حديث:1120، والنسائي، الطلاق، حديث:3445، وأحمد:1 /448 وسنده ضعيف، الثوري عنعن، وحديث علي أخرجه أبوداود، النكاح، حديث:2076، والترمذي، النكاح، حديث:1119، وابن ماجه، النكاح، حديث:1935 وسنده ضعيف.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو بھی سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی بابت مزید لکھا ہے کہ مسند احمد (:۲ /۳۲۳) کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔
دیکھیے: (سنن ابن ما جہ‘ اردو‘ طبع دارلسلام، حدیث:۱۹۳۵) بنابریں دیگر محققین کی سیرحاصل بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۴۲‘ ۴۳‘ والإرواء‘ رقم:۱۸۹۷‘ وصحیح أبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۸۱۱)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 852