سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
16. باب فِي التَّحْلِيلِ
باب: نکاح حلالہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2077
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَيْنَا أَنَّهُ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ.
حارث الاعور رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10034) (صحیح)» ‏‏‏‏ (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2077  
´نکاح حلالہ کا بیان۔`
حارث الاعور رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2077]
فوائد ومسائل:
حارث بن عبداللہ الاعور الہمدانی الکونی ایک کذاب راوی ہے، تاہم یہ روایت دیگر احادیث صحیحہ کی روشنی میں صحیح ہے، شیخ البانی ؒ نے بھی ان دونوں حدیثوں کو صحیح کہا ہے۔

فائدہ: کوئی عورت جسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں ہو چکی ہوں اور اس کے شوہر کا حق رجوع ختم ہو گیا ہو تو کوئی شخص اس کے ساتھ اس نیت سے نکاح کرے اور مباشرت بھی کہ وہ پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے، یہ قطعا حرام اور ناجائز ہے۔
یہ حلالہ کہلاتا ہے اس نکاح سے عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہ ہو گی۔
مستدرک حاکم اور طبرانی اوسط میں جناب نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ کی خدمت میں آیا اور پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں تو اس کے بھائی نے بغیر کسی مشورے کے اس عور ت سے نکاح کر لیا تاکہ اسے بھائی کے لئے حلال کردے۔
تو کیا وہ اس طرح سے پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، الا یہ کہ باقاعدہ رغبت سے نکاح کیا گیا ہو اس انداز کے نکاح کو ہم رسول ﷺکے دور میں سفاح (زنا) شمار کرتے تھے۔
(عون المعبود) یہ عمل انتہائی خست اور بےغیرتی کا عمل ہے، ایک دوسری روایت میں ایسے شخص کو مانگے کا سانڈ کہا گیا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2077