سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
25. باب فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَلاَ يَسْتَأْمِرُهَا
باب: کنواری لڑکی کا نکاح اس سے پوچھے بغیر اس کا باپ کر دے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 2096
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر کر دیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 12 (1875)، (تحفة الأشراف: 6001، 19103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کہ چاہے تو نکاح باقی رکھے اور چاہے تو فسخ کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 841  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے بتایا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا ہے جب کہ اسے ناپسند تھا (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کو اختیار دے دیا۔ اسے احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کو مرسل ہونے کی بنا پر معلول کہا گیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 841»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في البكر يزوجها أبوها ولا يستأمرها، حديث:2096، وابن ماجه، النكاح، حديث:1875، وأحمد:1 /273.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ اگرچہ ولی ہے لیکن اگر وہ لڑ کی کے اذن اور مشورے کے بغیر اس کا نکاح کرتا ہے تو لڑکی کو شرعاً اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ اس نکاح سے ناخوش ہے تو اسے فسخ کر دے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 841