سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
28. باب فِي تَزْوِيجِ مَنْ لَمْ يُولَدْ
باب: بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2103
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، حَدَّثَتْنِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ وَمَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: جَيْشَ غِثْرَانَ، فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ: مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ؟ قُلْتُ: وَمَا ثَوَابُهُ؟ قَالَ: أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي، فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ حَتَّى عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ وَبَلَغَتْ ثُمَّ جِئْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَيَّ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ حَتَّى أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَحَلَفْتُ لَا أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَبِقَرْنِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ الْيَوْمَ؟" قَالَ: قَدْ رَأَتِ الْقَتِيرَ، قَالَ: أَرَى أَنْ تَتْرُكَهَا، قَالَ: فَرَاعَنِي ذَلِكَ وَنَظَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ مِنِّي، قَالَ:" لَا تَأْثَمُ وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الْقَتِيرُ الشَّيْبُ.
سارہ بنت مقسم نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج میں اپنے والد کے ساتھ نکلی، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے، آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے تو وہ آپ کے پاس کھڑے ہو گئے، اور آپ کی باتیں سننے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلموں کے درے کی طرح ایک درہ تھا، میں نے بدوؤں نیز دیگر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ تھپتھپانے سے بچو، تھپتھپانے سے بچو تھپتھپانے سے بچو ۱؎۔ میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب جا کر آپ کا پیر پکڑ لیا اور آپ کے رسول ہونے کا اقرار کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹھہرے رہے اور آپ کی بات کو غور سے سنا، پھر کہا کہ میں لشکر عثران (یہ جاہلیت کی جنگ ہے) میں حاضر تھا، (ابن مثنی کی روایت میں جیش عثران کے بجائے جیش غثران ہے) تو طارق بن مرقع نے کہا: مجھے اس کے عوض میں نیزہ کون دیتا ہے؟ میں نے پوچھا: اس کا عوض کیا ہو گا؟ کہا: میری جو پہلی بیٹی ہو گی اس کے ساتھ اس کا نکاح کر دوں گا، چنانچہ میں نے اپنا نیزہ اسے دے دیا اور غائب ہو گیا، جب مجھے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی ہو گئی اور جوان ہو گئی ہے تو میں اس کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کو میرے ساتھ رخصت کرو تو وہ قسم کھا کر کہنے لگا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتا، جب تک کہ میں اسے مہر جدید ادا نہ کر دوں اس عہد و پیمان کے علاوہ جو میرے اور اس کے درمیان ہوا تھا، میں نے بھی قسم کھا لی کہ جو میں اسے دے چکا ہوں اس کے علاوہ کوئی اور مہر نہیں دے سکتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اب وہ کن عورتوں کی عمر میں ہے (یعنی اس کی عمر اس وقت کیا ہے)، اس نے کہا: وہ بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری رائے ہے کہ تم اسے جانے دو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات نے مجھے گھبرا دیا میں آپ کی جانب دیکھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری جب یہ حالت دیکھی تو فرمایا: (گھبراؤ مت) نہ تم گنہگار ہو گے اور نہ ہی تمہارا ساتھی ۲؎ گنہگار ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت میں وارد لفظ «قتیر» کا مطلب بڑھاپا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18091)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأیمان (3314) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اپنے پیروں کو زمین پر تھپتھپانے سے بچو یا تھپتھپانے سے کنایہ درہ مارنے کی طرف ہے یعنی درے مارنے سے بچو۔
۲؎: ساتھی سے مراد طارق بن مرقع ہیں یعنی قسم کھانے کی وجہ سے تم دونوں گنہگار نہیں ہو گے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف