سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
30. باب قِلَّةِ الْمَهْرِ
باب: مہر کم رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جِبْرَائِيلَ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْطَى فِي صَدَاقِ امْرَأَةٍ مِلْءَ كَفَّيْهِ سَوِيقًا أَوْ تَمْرًا فَقَدِ اسْتَحَلَّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا. وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَمْتِعُ بِالْقُبْضَةِ مِنَ الطَّعَامِ عَلَى مَعْنَى الْمُتْعَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَلَى مَعْنَى أَبِي عَاصِمٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دیا تو اس نے (اس عورت کو اپنے لیے) حلال کر لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالرحمٰن بن مہدی نے صالح بن رومان سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے ابوعاصم نے صالح بن رومان سے، صالح نے ابو الزبیر سے، ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مٹھی اناج دے کر متعہ کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ابو الزبیر سے انہوں نے جابر سے ابوعاصم کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/355) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو زبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابن رومان مجہول ہیں، نیز حدیث کے موقوف و مرفوع ہونے میں اضطراب ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ بات متعہ کی حرمت سے پہلے کی ہے،جیسا کہ مؤلف کے ذکر کردہ کلام سے ظاہر ہو رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 886  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے مہر میں عورت کو ستو یا کھجوریں دے دیں اس نے حلال کر لیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے موقوف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور ترجیح بھی اسی کو دی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 886»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب قلة المهر، حديث:2110.* ابن رومان مستور وثقه ابن حبان وحده وفيه علة أخري.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ جب نکاح کرنے والے مرد و عورت کسی مقدار مہر پر راضی ہو جائیں ‘ خواہ وہ قلیل ہو یا کثیر‘ جبکہ اس کی قیمت ہو تو یہ جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 886   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2110  
´مہر کم رکھنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دیا تو اس نے (اس عورت کو اپنے لیے) حلال کر لیا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالرحمٰن بن مہدی نے صالح بن رومان سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے ابوعاصم نے صالح بن رومان سے، صالح نے ابو الزبیر سے، ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مٹھی اناج دے کر متعہ کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ابو ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2110]
فوائد ومسائل:
نکاح متعہ خیبر سے پہلے حلال تھا، بعد میں بھی کچھ اوقات میں حلال رہا۔
مگر فتح مکہ کے موقع پر کلیتا حرام کر دیا گیا۔
یہ قصہ نزول حرمت سے پہلے کا ہو سکتا ہے اور اس میں اصل بات کم سے کم مہرکا ذکر ہے جو کہ شرعی حلال نکاح لازمی جزو ہے۔
متعہ کے باقی امور منسوخ کرکے حرام قراد دیے جا چکے ہیں۔
(مزید دیکھے. فوائد حدیث نمبر2073)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2110