سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
44. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ غَضِّ الْبَصَرِ
باب: نظر نیچی رکھنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2148
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ، فَقَالَ:" اصْرِفْ بَصَرَكَ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اجنبی عورت پر) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی نظر پھیر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الآداب 10 (2159)، سنن الترمذی/الأدب 28 (2776)، (تحفة الأشراف: 3237)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/358، 361)، سنن الدارمی/الاستئذان 15 (2685) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اگر قصداً شہوت کی نظر سے اسے دیکھے تو گنہگار ہو گا کیوں کہ اگلی حدیث میں ہے: آنکھ کا زنا غیر محرم عورت کا دیکھنا ہے ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2776  
´(غیر محرم پر) اچانک نظر پڑ جانے کا بیان۔`
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کسی اجنبیہ عورت پر) اچانک پڑ جانے والی نظر سے متعلق پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا: تم اپنی نگاہ پھیر لیا کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2776]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ کسی مقصد وارادہ کے بغیر اگر اچانک کسی اجنبی عورت پر نگاہ پڑ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،
حرج اور گناہ تو اس میں ہے کہ اس پر بار بار نگاہ مقصدوارادہ کے ساتھ ڈالی جائے،
اوریہ کہ اچانک نگاہ کو بھی فوراً پھیر لیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2776