صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
33. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ} :
باب: اللہ پاک کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا کہ حج کے مہینے مقرر ہیں جو کوئی ان میں حج کی ٹھان لے تو شہوت کی باتیں نہ کرے نہ گناہ اور جھگڑے کے قریب جائے کیونکہ حج میں خاص طور پر یہ گناہ اور جھگڑے بہت ہی برے ہیں۔
{يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ}
‏‏‏‏ اے رسول! تجھ سے لوگ چاند کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئیے کہ چاند سے لوگوں کے کاموں کے اور حج کے اوقات معلوم ہوتے ہیں۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حج کے مہینے شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ کے دس دن ہیں۔