سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
6. باب فِي سُنَّةِ طَلاَقِ الْعَبْدِ
باب: غلام کی طلاق میں سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2187
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ مُعَتِّبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ اسْتَفْتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فِي مَمْلُوكٍ كَانَتْ تَحْتَهُ مَمْلُوكَةٌ فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ عُتِقَا بَعْدَ ذَلِكَ، هَلْ يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَخْطُبَهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
بنی نوفل کے غلام ابوحسن نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلام کے بارے میں فتویٰ پوچھا جس کے نکاح میں کوئی لونڈی تھی تو اس نے اسے دو طلاق دے دی اس کے بعد وہ دونوں آزاد کر دیئے گئے، تو کیا غلام کے لیے درست ہے کہ وہ اس لونڈی کو نکاح کا پیغام دے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا فیصلہ دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 19 (3457)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 32 (2082)، (تحفة الأشراف: 6561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/229، 334) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2082  
´دو طلاق دینے کے بعد لونڈی کے خریدنے کا بیان۔`
ابوالحسن مولی بنی نوفل کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلام کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو دو طلاق دے دی ہو پھر دونوں آزاد ہو جائیں، کیا وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ہاں، کر سکتا ہے، ان سے پوچھا گیا: یہ فیصلہ کس کا ہے؟ تو وہ بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: ابوالحسن نے یہ حدیث روایت کر کے گویا ایک بڑا پتھر اپنی گردن پہ اٹھا لیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2082]
اردو حاشہ:
فائدہ:
چٹان اٹھانےکا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے یہ روایت کر کے اپنےسر پر بڑی ذمہ داری کا بوجھ اٹھا لیا ہے۔
یہ روایت ضعیف اور نا قابل استدلال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2082