سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
16. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لاِمْرَأَتِهِ يَا أُخْتِي
باب: آدمی اپنی بیوی کو بہن کہہ کر پکارے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2210
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ الْمَعْنَى، كُلُّهُمْ عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِامْرَأَتِهِ: يَا أُخَيَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُخْتُكَ هِيَ"، فَكَرِهَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْهُ.
ابوتمیمہ ہجیمی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو اے چھوٹی بہن! کہہ کر پکارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ تیری بہن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرمایا اور اس سے منع کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15599، 18846) (اس کے راوی ابوتمیمة تابعی ہیں اس لئے مرسل ہے) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اگرچہ اس کے کہنے سے وہ اس کی بہن نہیں ہو جائے گی مگر نامناسب بات زبان سے نکالنی مناسب نہیں، گو وہ اس کی دینی بہن ہو یا رشتہ میں بھی بہن کے مرتبہ کی ہو جیسے چچا یا پھوپھی یا خالہ کی بیٹی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف