سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
17. باب فِي الظِّهَارِ
باب: ظہار کا بیان۔
حدیث نمبر: 2225
قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عِيسَى يُحَدِّثُ بِهِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: عَنْ عِكْرِمَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: كَتَبَ إِلَيَّ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن عیسیٰ کو اسے بیان کرتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں ہم سے معتمر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: میں نے حکم بن ابان کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے وہ اسے عکرمہ سے روایت کر رہے تھے اس میں انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے حسین بن حریث نے لکھا وہ کہتے ہیں کہ مجھے فضل بن موسیٰ نے خبر دی ہے وہ معمر سے وہ حکم بن ابان سے وہ عکرمہ سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2221، (تحفة الأشراف: 6036) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2225  
´ظہار کا بیان۔`
ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن عیسیٰ کو اسے بیان کرتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں ہم سے معتمر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: میں نے حکم بن ابان کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے وہ اسے عکرمہ سے روایت کر رہے تھے اس میں انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے حسین بن حریث نے لکھا وہ کہتے ہیں کہ مجھے فضل بن موسیٰ نے خبر دی ہے وہ معمر سے وہ حکم بن ابان سے وہ عکرمہ سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2225]
فوائد ومسائل:
ظہار کی صورت میں مباشرت سے پہلے کفارہ ادا کرنا ضروری ہے۔
جیسے کہ سورہ المجادلہ کی آیات میں پہلے ذکر کیا جا چکا ہے۔
لیکن اگر کوئی قبل ازکفارہ مباشرت کر بیٹھے تو بھی وہی کفارہ ادا کرنا ہوگا البتہ اس صورت میں وہ حکم الہی کی مخالفت کا مرتکب متصور ہوگا۔
اللہ تعالی نے ظہار کے کفارے کی بابت فرمایا ہے کہ ایک گردن آزاد کرے اگر یہ نہ ہوسکے تو دوماہ کے لگاتار روزے رکھے اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
اس آیت میں مطلق کھانا کھلانے کا حکم ہے مقدار کا بیان نہیں۔
البتہ احادیث میں مقدار کی بابت مختلف اوزان بتائے گئے ہیں مثلا نبی کریم ﷺ نے حضرت سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ایک وسق (ساٹھ صاع) کھجور ساٹھ مسکینوں میں تقسیم کردو۔
یہ روایت محققین کے نزدیک حسن درجے کی ہے اور دوسری روایت میں اوس بن صامت کی بابت آتا ہے کہ ان کی طرف سے ایک ٹوکرا کھجور بطور کفارہ ظہار دیا گیا۔
اس ٹوکرے کھجور بطور کفارہ ظہار دیا گیا ہے۔
اس ٹوکرے کے وزن کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔
بعض روایات میں اس کے وزن کی مقدار ساٹھ صاع بتائی گئی ہے اور بعض میں تیس صاع اور بعض روایات میں پندرہ صاع۔
۔
لیکن شیخ البانی ؒنے پندرہ صاع والی روایت کو راجح قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس ٹوکرے کے وزن میں ساٹھ اور تیس صاع والےالفاظ کو غیر صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھیئے صحیح سنن ابی داؤد حدیث:2215۔
2214۔
لہذا اس بحث سے معلوم ہوا کہ اول الزکر روایت کی رو سے ایک وسق اور دوسری روایت کی رو سے پندرہ صاع کا کھانا مسکینوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
ان دونوں روایات میں تطبیق اس طرح ہے کہ اگر کوئی فقر اور تنگ دستی میں بسر کر رہا ہو تو وہ کم ازکم پندرہ صاع کفارہ ادا کرے اور اگر اللہ تعالی نے کسی کو مال ودولت میں فراوانی عطا کر رکھی ہوتو وہ ایک وسق (ساٹھ صاع) کفارہ ادا کرے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2225