سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
30. باب فِي ادِّعَاءِ وَلَدِ الزِّنَا
باب: ولد الزنا کے مدعی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2264
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ سَلْمٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزَّيَّادِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا مُسَاعَاةَ فِي الْإِسْلَامِ، مَنْ سَاعَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَدْ لَحِقَ بِعَصَبَتِهِ، وَمَنِ ادَّعَى وَلَدًا مِنْ غَيْرِ رِشْدَةٍ فَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں اجرت پر بدکاری اور زنا نہیں ہے، جس نے زمانہ جاہلیت میں بدکاری اور زنا سے کمائی کی، تو زنا سے پیدا ہونے والا بچہ اپنے عصبہ (مالک) سے مل جائے گا اور جس نے بغیر نکاح یا ملک کے کسی بچے کا دعویٰ کیا تو نہ تو (بچہ) اس کا وارث ہو گا اور نہ وہ بچے کا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/362) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے سند میں ایک مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف