سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
35. باب مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ
باب: بچے کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟
حدیث نمبر: 2280
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ: دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ فَحَمَلَتْهَا، فَقَصَّ الْخَبَرَ، قَالَ: وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: اپنے چچا کی لڑکی کو لو، انہوں نے اسے اٹھا لیا، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ: جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا: خالہ ماں کے درجے میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 108، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح