سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
36. باب فِي عِدَّةِ الْمُطَلَّقَةِ
باب: مطلقہ عورت کی عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2281
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الْأَنْصَارِيَّةِ،" أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَكُنْ لِلْمُطَلَّقَةِ عِدَّةٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ طُلِّقَتْ أَسْمَاءُ بِالْعِدَّةِ لِلطَّلَاقِ، فَكَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَتْ فِيهَا الْعِدَّةُ لِلْمُطَلَّقَاتِ".
اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انہیں طلاق دے دی گئی، اس وقت مطلقہ کی کوئی عدت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کی عدت کا حکم نازل فرمایا چنانچہ یہی پہلی خاتون ہیں جن کے متعلق مطلقہ عورتوں کی عدت کا حکم نازل ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15778) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2281  
´مطلقہ عورت کی عدت کا بیان۔`
اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انہیں طلاق دے دی گئی، اس وقت مطلقہ کی کوئی عدت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کی عدت کا حکم نازل فرمایا چنانچہ یہی پہلی خاتون ہیں جن کے متعلق مطلقہ عورتوں کی عدت کا حکم نازل ہوا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2281]
فوائد ومسائل:
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ کے متعلق آتا ہے کہ یہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ کی پھوپھی زاد تھیں۔
رسول اللہ ﷺسے بیعت کی تھی۔
عورتوں کی طرف سے رسول اللہ ﷺکے ہا ں پیغام بھی لے جایا کرتی تھیں انہوں نے غزوہ یرموک کے موقع پر اپنے خیمے کے بانس سے نو عدد رومیوں کو قتل کیا تھا. (افادات از.علامہ احمد محمد شاکر)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2281