سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
39. باب فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ
باب: تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2285
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِيهِ. وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ تَرَكَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً، فَقَالَ:" لَا نَفَقَةَ لَهَا"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ.
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اور اسے معمولی نفقہ (خرچ) دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نفقہ نہیں ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، یہ مالک کی روایت زیادہ کامل ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8038) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ تین طلاق دی ہوئی عورت کے لئے نہ نفقہ ہے، اور نہ سکنی (رہائش)، نفقہ و سکنی رجعی طلاق میں ہے، اس امید میں کہ شاید شوہر کے دل کے اندر رجوع کی بات پیدا ہو جائے، اور رجوع کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2285  
´تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔`
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اور اسے معمولی نفقہ (خرچ) دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نفقہ نہیں ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2285]
فوائد ومسائل:
1: حضرت فاطمہ کو یہ طلاقیں وقفے وقفے سے دی گئی تھیں نہ کہ اکٹھی جیسے کہ اگلی حدیث 6689 میں آرہا ہے۔

2: مطلقہ کو ہدیہ وتحفہ دینا ایک مستحب کا م ہے جس کی تاکید آئی ہے (الاحزاب:29) اور تین طلاق والی کے لئے کوئی نفقہ وسکنی واجب نہیں ہے الا یہ کہ حاملہ ہو۔

3: عورت کے لئے مرد کو دیکھنا ممنوع نہیں ہے (بشرطیکہ شہوت سے نہ ہو) اسی لیے نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارنے کا حکم دیا تا کہ وہ مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے کیو نکہ مردوں کے لئے عورت کو دیکھنا ممنوع ہے اور ابن ام مکتوم بینائی ہی سے محروم تھے۔

4: نکاح کا پیغام دینے والے کے لئے دینی، دنیاوی اور اخلاقی احوال کا جائزہ لے کر ہی اسے قبول کیا جا ناچاہیے۔

5: شرعی ضرورت سے کسی کا عیب بیان کرنا ایسی غیبت نہیں جوحرام ہو،
6: دین دار رشتوں میں اللہ کی طرف سے بہت برکت ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2285