سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
40. باب مَنْ أَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ
باب: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا پر نکیر کرنے والوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2291
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ مَعَ الْأَسْوَدِ، فَقَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا كُنَّا لِنَدَعَ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِكَ أَمْ لَا".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود کے ساتھ جامع مسجد میں تھا تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے، پتا نہیں اسے یہ (اصل بات) یاد بھی ہے یا بھول گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2288) (تحفة الأشراف: 10405، 18025) (صحیح موقوف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کتاب اللہ سے مراد سورہ طلاق کی آیت «لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا»، اور سنت سے مراد عمر رضی اللہ عنہ والی روایت ہے جس میں ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ مطلقہ ثلاثہ کو نفقہ اور سکنی ملے گا، لیکن یہ روایت محفوظ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2291  
´فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا پر نکیر کرنے والوں کا بیان۔`
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود کے ساتھ جامع مسجد میں تھا تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے، پتا نہیں اسے یہ (اصل بات) یاد بھی ہے یا بھول گئی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2291]
فوائد ومسائل:
اس کی تفصیل مذکورہ بالا فائدہ میں گزر چکی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2291