سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق -- کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
41. باب فِي الْمَبْتُوتَةِ تَخْرُجُ بِالنَّهَارِ
باب: تین طلاق دی ہوئی عورت دن میں باہر نکل سکتی ہے۔
حدیث نمبر: 2297
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي ثَلَاثًا فَخَرَجَتْ تَجُدُّ نَخْلًا لَهَا، فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَنَهَاهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:" اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ لَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي مِنْهُ أَوْ تَفْعَلِي خَيْرًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 7 (1481)، سنن النسائی/الطلاق 71 (3580)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 9 (2034)، (تحفة الأشراف: 2799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الطلاق 14 (2334) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2034  
´کیا عورت عدت میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  اگر کوئی ایسی ضرورت پیش آ جائے جس کے لیے عورت کا گھر سے نکلنا ضروری ہوتو عدت میں بھی گھر سے نکل سکتی ہے۔

(2)
  حضرت جابر کی خالہ اگر باغ کا پھل نہ اترواتیں تو پھل ضائع ہو جاتا، لہٰذا فصل ضائع ہونے سے بچانے کےلیے انہیں گھر سے نکلنا پڑا۔

(3)
  نیکی کے کام سے بعض علماء نے فرض زکاۃ کی ادائیگی مراد لیے ہے، یعنی پھل گھر آئے گا تو تم زکاۃ دوگی اور صدقہ کروگی تو اس سے تمہیں ثواب ہوگا اور غریبوں کو فائدہ ہوگا، نیز باقی کھجوریں سال بھر تمہارے کا آئیں گی؟ اس لیے گھر سے نکلنے کے لیے یہ معقول وجہ ہے۔

(4)
  چھوٹے موٹے کام کےلیے نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ کام ایسے نہیں جواس کےلیے انتہائی ضروری ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2034   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2297  
´تین طلاق دی ہوئی عورت دن میں باہر نکل سکتی ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2297]
فوائد ومسائل:
مطلقہ عورت اپنے ایام عدت میں کسی لازمی اور مناسب کا م کے لئے گھر سے باہر جا سکتی ہے، مگر ضروری ہے کہ رات کو اپنے گھر واپس آجائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2297