سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
17. باب وَقْتِ السُّحُورِ
باب: سحری کھانے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2349
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ الْمَعْنَى، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: أَخَذْتُ عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ فَوَضَعْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادَتِي، فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَبَيَّنْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ، فَقَالَ:" إِنَّ وِسَادَكَ لَعَرِيضٌ طَوِيلٌ، إِنَّمَا هُوَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ". وقَالَ عُثْمَانُ:" إِنَّمَا هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے۔ عثمان کی روایت میں ہے: اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 16(1916)، وتفسیر البقرة 28 (4509)، صحیح مسلم/الصیام 8 (1090)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة 17 (2970م)، (تحفة الأشراف: 9856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/377)، سنن الدارمی/الصوم 7 (1736) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2349  
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے۔‏‏‏‏ عثمان کی روایت میں ہے: اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2349]
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ فہم قرآن کے لیے محض الفاظ کا ترجمہ یا لغوی مفہوم کافی نہیں بلکہ عربی ادب کی فصاحت و بلاغت کے ساتھ ساتھ شارع علیہ السلام کی تشریحات (احادیث) کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2349