سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
18. باب فِي الرَّجُلِ يَسْمَعُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ
باب: آدمی اذان فجر اس حال میں سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2350
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ، فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/423، 510) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2350  
´آدمی اذان فجر اس حال میں سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2350]
فوائد ومسائل:
سحری کا وقت تنگ ہو رہا ہو اور اذان فجر اپنے وقت صبح پر شروع ہو جائے تو اجازت ہے کہ انسان پانی پی لے اور دو چار لقمے لے لے، مگر چائے کی طرح کے مشروب کی چسکیاں لینا درست نہیں ہو گا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2350