سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
19. باب وَقْتِ فِطْرِ الصَّائِمِ
باب: روزہ افطار کرنے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2351
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَى، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ:عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ادھر سے رات آ جائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 43(1954)، صحیح مسلم/الصیام10 (1100)، سنن الترمذی/الصوم 12 (698)، (تحفة الأشراف: 1074)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/28، 35، 48)، سنن الدارمی/الصوم 11 (1742) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 698  
´جب رات آ جائے اور دن چلا جائے یعنی سورج ڈوب جائے تو صائم افطار کرے۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے، اور دن چلا جائے اور سورج ڈوب جائے تو تم نے افطار کر لیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 698]
اردو حاشہ:
1؎:
تم نے افطار کر لیا کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ تمہارے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا،
اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم شرعاً روزہ کھولنے والے ہو گئے خواہ تم نے کچھ کھایا پیا نہ ہو کیونکہ سورج ڈوبتے ہی روزہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا اس میں روزہ کے وقت کا تعین کر دیا گیا ہے کہ وہ صبح صاد ق سے سورج ڈوبنے تک ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 698