سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
20. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَعْجِيلِ الْفِطْرِ
باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2354
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَا وَ مَسْرُوقٌ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ، قَالَتْ: كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 9 (1099)، سنن الترمذی/الصوم 13 (702)، سنن النسائی/الصیام 11 (2160)، (تحفة الأشراف: 17799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/48، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 702  
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 702]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہو گی۔

2؎:
پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابو موسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 702   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2354  
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2354]
فوائد ومسائل:
(1) خیر القرون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے عمل کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کی کسوٹی پر جانچا جاتا تھا، کیونکہ حجت مطلقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے۔

(2) افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی اول وقت میں کرنا مشروع و مسنون ہے۔

(3) قدرے تاخیر کرنے والے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ شاید احتیاط کے خیال سے تاخیر کرتے تھے، لیکن اب اوقات کے کیلنڈروں کے بعد احتیاط کے طور پر تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2354