سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
23. باب الْفِطْرِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
باب: سورج ڈوبنے سے پہلے افطار کر لے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2359
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: أَفْطَرْنَا يَوْمًا فِي رَمَضَانَ فِي غَيْمٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: قُلْتُ لِهِشَامٍ:" أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ؟ قَالَ: وَبُدٌّ مِنْ ذَلِكَ".
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ماہ رمضان میں ایک دن ہم نے بدلی میں روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نمودار ہو گیا۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سوال کیا کہ پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا؟ کہنے لگے: کیا اس کے بغیر بھی چارہ ہے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 46 (1959)، سنن ابن ماجہ/الصیام 15 (1674)، (تحفة الأشراف: 15749)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/346) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2359  
´سورج ڈوبنے سے پہلے افطار کر لے اس کے حکم کا بیان۔`
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ماہ رمضان میں ایک دن ہم نے بدلی میں روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نمودار ہو گیا۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سوال کیا کہ پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا؟ کہنے لگے: کیا اس کے بغیر بھی چارہ ہے؟۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2359]
فوائد ومسائل:
ایسے روزے کی قضا کی بابت علماء میں اختلاف ہے، تاہم جمہور علماء کے نزدیک ایسی صورت میں افطار کیے ہوئے روزے کی قضاء واجب ہے۔
(تفصیل کے لیے دیکھئے: فتح الباری: 4/255)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2359