سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
28. باب فِي الصَّائِمِ يَحْتَجِمُ
باب: روزہ دار سینگی (پچھنا) لگوائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2369
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، بِإِسْنَادِ أَيُّوبَ، مِثْلَهُ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک شخص کے پاس آئے جو کہ سینگی لگا رہا تھا، آپ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، یہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کا واقعہ ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی (پچھنا) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خالد الحذاء نے ابوقلابہ سے ایوب کی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4818)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری (3141)، مسند احمد (4/122، 1224) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 541  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک ایسے شخص کے پاس تشریف لائے جو رمضان میں پچھنے لگوا رہا تھا۔ اس کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سینگی (پچھنے) لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔
بجز ترمذی اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ احمد، ابن خزیمہ اور ابن حبان تینوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 541]
راوئ حدیث 541:
حضرت شدّاد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابویعلٰی نجاری، انصاری مدنی۔ انصار میں سے ہونے کی وجہ سے انصاری مدنی کہلائے۔ حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھتیجے تھے۔ علم و حلم کے مالک تھے۔ 58 ہجری میں 75 برس کی عمر پاکر شام میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 541