سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
29. باب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: روزے کی حالت میں سینگی (پچھنا) لگوانے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2374
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهُمَا إِبْقَاءً عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، فَقَالَ:" إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ وَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (حالت روزے میں) سینگی لگوانے اور مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا، لیکن اپنے اصحاب کی رعایت کرتے ہوئے اسے حرام قرار نہیں دیا، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! آپ تو بغیر کھائے پیئے سحر تک روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سحر تک روزے کو جاری رکھتا ہوں اور مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15626)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/314، 315، 5/363، 364) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2374  
´روزے کی حالت میں سینگی (پچھنا) لگوانے کی اجازت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (حالت روزے میں) سینگی لگوانے اور مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا، لیکن اپنے اصحاب کی رعایت کرتے ہوئے اسے حرام قرار نہیں دیا، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! آپ تو بغیر کھائے پیئے سحر تک روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سحر تک روزے کو جاری رکھتا ہوں اور مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2374]
فوائد ومسائل:
غالبا شواہد ہی کی بنیاد پر بعض حضرات نے اس حدیث کو صحیح بھی کہا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2374