سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
37. باب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، زَادَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، والْأَوْزَاعِيُّ، وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ، زَادَ فِيهِ الأَوْزَاعِيُّ: وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ.
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں زہری نے یہ الفاظ زائد کہے کہ یہ (کھجوریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں «واستغفر الله» اور اللہ سے بخشش طلب کر کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12275) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن زہری کے بات خلاف اصل ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح