سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
38. باب التَّغْلِيظِ فِي مَنْ أَفْطَرَ عَمْدًا
باب: جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2397
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ،حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ ابْنِ الْمُطَوِّسِ، قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ وَسُلَيْمَانَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَاخْتُلِفَ عَلَى سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْهُمَا ابْنُ الْمُطَوِّسِ وَأَبُو الْمُطَوِّسِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابن کثیر اور سلیمان کی حدیث نمبر (۲۳۹۶) کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14616) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2397  
´جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی برائی کا بیان۔`
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابن کثیر اور سلیمان کی حدیث نمبر (۲۳۹۶) کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2397]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
اور اوپر حدیث: 2392 کے فائدہ میں گزرا ہے کہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور ان کے اصحاب کسی بھی صورت میں روزہ توڑ دینے پر کفارہ لازم گردانتے ہیں اور ان کا مستدل گزشتہ باب کی حدیث ہے، جبکہ دیگر ائمہ مذکورہ کفارہ کو صرف جماع سے خاص گردانتے ہیں۔
اور اصحاب الحدیث (محدثین) کا بھی یہی فتویٰ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2397